عمران خان ہار جائےگا

الیکشن 2013 کے حوالے سے بہت سی جماعتوں نے کہا کہ یہ صاف شفاف الیکشن نہیں ہوا بلکہ سراسر دھاندلی ہوئی ہے دھاندلی اور بد نظمی کے ثبوت میڈیا کے ذریعے سب کے سامنے آگئے ہم نے ایک سیاسی جماعت کیلئے ڈالے گئے ووٹوں کو کچرہ کے ٹپ میں جلاتے ہوئے دیکھیں۔ ہم نے ایک سیاسی جماعت کے ایسے امیدوار کو اس حلقے سے جیتتے ہوئے دیکھا ہے کہ جہاں سے ان کا جیتنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن بھی تھا مگر پھر بھی سوائے چند سیاسی جماعت کے علاوہ کسی نے آواز بلند نہیں کی۔

خیر یہ تو فطری بات ہے کہ کوئی بھی اپنی ہار قبول نہیں کرتا بلکہ اپنے ہارنے کا سبب سامنے والے کو ٹھہراتا ہے اور پاکستان میں آج تک الیکشن میں کسی نے اپنی شکست قبول نہیں کی۔ بس دھاندلی یا نا انصافی کا گیت گا کر اپنی نا کامی پر پردہ ڈالنے کی کوششیں کی ہیں۔

عمران خان اور طاہر القادری نے الیکشن 2013 کے دھاندلی اور نا انصافی کے خلاف آواز بلند کی مگر ایک سال دو ماہ بعد، باقاعدہ پلان کے تحت ملکی سیاست کو بدل کر دھرنا دینے لگے اور یہ دھرنا بھی کسی امپائر کے اشارے پر دیا گیا تھا۔ عمران خان کا خیال تھا کہ امپائر اس کی طرف داری کرکے نواز حکومت کو گرا کر اسے وزیر اعظم بنائے گا مگر افسوس کہ عمران خان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ۔ امپائر نے نہ اشارہ کیا اور نہ ہی وہ وزیر اعظم بن گئے۔

دھرنے میں عمران خان نے بڑے بڑے دعوے اور وعدے کئے سول نا فرمانی کو کہا ، جیو ٹی وی چینل سے بائیکاٹ کرنے کو کہا ، پارلیمنٹ کو جعلی پارلیمنٹ قرار دیا۔ مگر سب سے پہلے خود سول نا فرمانی سے دستبردار ہوگئے۔ جیو ٹی وی چینل سے بائیکاٹ ختم کرکے اس چینل کو انٹرویو دینے لگے اور جعلی پارلیمنٹ میں جانے لگے اپنے دھرنے میں عورتوں سے رقص کرواتے اور اور خیبر پختونخوا ء کے ضمنی الیکشن میں جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر عورتوں کے ووٹ ڈالنے پر پابندی لگائی۔ ان کے دعوے اور وعدے بھی پوری نہیں ہوئے۔ اس طرح یو ٹرن پہ یوٹرن لینے کی وجہ سے ان کی مقبولیت عوام میں کم ہونے لگی۔

دوسری طرف نواز شریف نے محنت اور ترقیاتی کاموں مثلاً راولپنڈی سے اسلام آباد تک عوام کیلئے سستی ٹرانسپوٹیشن یعنی میٹرو بس سروس ، لاہور سے کراچی تک بہترین ٹرین سروس جس میں مناسب قیمت پر کھانے کے ساتھ وائی فائی سروس بھی مشتمل ہے اور ہزارہ موٹر وے کی کامیابیوں کی وجہ سے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے ۔ نواز شریف نے فوجی عدالتیں قائم کرکے بہت سے دہشتگردوں کو تختہ دار پر لٹکا کر عوام کے دل جیت ہیں۔

عمران خان تبدیلی کا نعرہ لگا لگا کر عوام کی سوچ میں تبدیلی تو لے آئی مگر یہ تبدیلی ان کے گلے کا پھندہ بن گیا عوام سمجھ گئے کہ عمران خان صرف دعوے اور وعدے کرتے ہیں اور ان کا مقصد عوامی خدمت نہیں بلکہ صرف وزیر اعظم بننا ہے۔

عمران خان نے جن 4 حلقوں کو کھولنے کا کہا تھا ان میں سے تین یعنی سعد رفیق ، ایاز صادق اور صدیق بلوچ کو الیکشن کمیشن نے کالعدم قرار دیا تو عمران خان اچھل اچھل کر خوشیاں منانے لگے کہ اب ان حلقوں میں دوبارہ الیکشن ہو جائے گا اور اگر ان حلقوں میں دوبارہ الیکشن ہو جائے تو میرے اندازے کے مطابق عمران خان اپنی یو ٹرن، غلط پالیسیوں اور طالبان کی طرف جھکاو کے باعث ان حلقوں سے الیکشن میں شکست کھائیں گے کیونکہ اس سے پہلے بھی ان دو حلقوں (کراچی کے NA246 اور ہری پور ) سے شکست کھائے ہیں.