جھکاڑ

آصف: آپ کا 125 موٹرسائیکل مبارک ہو کتنے میں خریدا؟

قمر: خیر مبارک، کاغذات سمیت ایک لاکھ دس ہزار۔

آصف: آپکے پاس 70 موٹرسائیکل تھی تو 125 خریدنے کیا ضرورت تھی؟ ویسے بھی اسکا خرچہ زیادہ ہے بہ نسبت 70 کے۔

قمر: ہاں یار آپ کی بات تو ٹھیک ہے مگر شوق کے آگے سب بے بس ہیں۔

آصف: ہاں یہ تو ہے۔

قمر: یار آپ کے پاس ہاشم ندیم کی کتاب “عبداللہ ” ہے؟

آصف: نہیں یار! چلو خریدتے ہیں۔

قمر: چھوڑو یار، بس امید لائبریری سے لےلونگا

آصف: لائبریری سے کوئی اور لےگیا ہے۔

قمر: انتظار کرونگا۔

مشورہ مفت ہے

دنیا میں سب سے وزنی چیز خالی جیب ہے بھری ہوئئ جیب کےساتھ کوئی بھی پوری دنیا گھوم سکتےہیں مگر خالی جیب کے ساتھ کوئی بھی کہی بھی نہیں جا سکتے حتی’ کہ ایک کپ چائے پینے کیلئے بھی نہیں۔ اسی طرح دنیا میں سب سے سستی چیز مشورہ ہے جسے ہر کوئی جہاں چاہے جسے چاہے دے سکتا ہے اور دیتے بھی ہیں۔ مشورہ دینے میں سب سخاوت کے عروج پر ہے بہت سے ایسے لوگ ہے جو اپنا مشورہ دینے کیلئے سرگرداں پھرتے ہیں کہ اپنا مشورہ کسے دےدیں۔ ایسے لوگ بھی ہے جس کے پاس ہر وقت بہت سارے مشہورے موجود ہوتے ہیں اور ہر بات پر ایک مشورہ دےمارتا ہے۔ اکثر حضرات تو ایسے ایسے مشورے دیتے ہیں کہ سننے والا نہ صرف حیران ہوتا ہے بلکہ اسکے مشورے کو 100 فیصد درست بھی مانتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اکثر لوگ صرف مشورہ دینے کیلئے ہی پیدا ہوئے ہیں۔ مگر خود اس پر کبھی عمل نہیں کرتے۔ زیادہ تر لوگوں کے پاس جب کوئی مدد مانگنے کیلئے جاتے ہیں تو وہ مدد کرنے کے بجائے اسے مشورہ دیتے ہیں کیونکہ مشورہ مفت ہے۔

ہمارے ہاں خواتین تو چلتی پھرتی جنرل فزیشن ہے جہاں کہی بھی کسی بیمار کو دیکھا تو نہ جان نہ پہچان بیماری پوچھی اور تین چار قسم کے ادویات استعمال کرنے کا مشورہ دے دیا اور مشورے پر عمل کرنے کیلئے دو تین قسم کے مثالیں بھی دینگے کہ میرے فلاں ڈھمکاں کے بیٹے کو بھی ایسا ہوا تھا اس نے بھی ایسا کیا تو ٹھیک ہوگیا۔ اکثر خواتین پڑھے لکھے نہ ہونے کے باوجود ہر قسم کے بیماری کا علاج کرواتے ہیں جیسے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی کہہ رہا تھا میرے پیٹ میں شدید درد ہے توفورا” ایک خاتون نے مشورہ دیا کہ شہیدوں کے قبروں پر جاکر کسی شہید کے قبر کا مٹی پیٹ پر لگاو تو جلد ٹھیک ہوجاوگے۔ اگر ہر مرض کا علاج اسی طرح ہوجائے تو وہ لوگ پاگل ہے جو لاکھوں روپے خرچ کرکے ڈاکٹر بن جاتے ہیں۔
ایک بہت ہی امیر، پڑھے لکھے محترم شخصیت ( نام نہیں لکھونگا کیونکہ ہر کوئی اسے جانتا ہے ) کا مشورہ ہے کہ لوگ علاج کروانے کراچی جاتے ہیں اور کم سے کم دو لاکھ علاج کیلئے خرچ کرکے واپس آتے ہیں۔ کیوں نہ ہم ان طلباء کیلئے رقم اکٹھا کرکے انہیں ڈاکٹر نہ بنائیں جو میڈیکل کے طالبعلم ہے جو ڈاکٹر تو بننا چاہتے ہیں مگر رقم نہ ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ نہیں پڑھ سکتے اور اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑ دیتے ہیں۔ جس سے نہ صرف اسکا اپنا نقصان ہے بلکہ معاشرہ کا بھی نقصان ہے۔ ایسے طالبعلموں کی مدد کریں تاکہ وہ ڈاکٹر بن کر یہی لوگوں کے علاج کروائیں۔ اسکا مشورہ نہایت ہی عمدہ ہے مگر افسوس کہ صرف مشورہ ہی تو ہے عمل تو خود بھی نہیں کرتا۔ یہاں تک کہ اس نے خود اپنے بھائی کے بیٹے کو ( جو میڈیکل کا طالبعلم تھا ) رقم نہیں دیا تاکہ وہ اپنا شوق پورا کرکے ڈاکٹر بن جائے۔ ڈاکٹریٹ کے اخراجات کو پورا نہ کرنے کی خاطر پڑھائی چھوڑ کر سمپل بائیولوجی میں ایم ایس سی ہی کرلیا۔

ہر سگریٹ پینے والے سگریٹ کا کش لگاتے ہوئے دوسروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ سگریٹ پینا صحت کے لئے مضر ہے اس کے پینے سے گریز کریں۔ اسی طرح شرابی بھی شراب پیتے ہوئے دوسروں کو نصیحت کرتا ہے کہ شراب پینا بری عادت ہے اس کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔ اپنے بیٹے کی شادی پر ایک نئی رواج اضافہ کرنے والے نے شخص کہا کہ شادی بیاہ میں فضول رواجات کی وجہ سے بہت سے اخراجات ہوتے ہیں ان فضول رسم و رواج کو ختم ہونا چاہئے۔ موٹر سائیکل پر 10 منٹ کا فاصلہ 3 منٹ میں طے کرنے والے نوجوان نے کہا آج کل چھوٹے چھوٹے بچے اتنی تیز رفتاری سے موٹر سائیکل چلاتے ہیں کہ اللہ توبہ، ان تیز رفتار موٹرسائیکل چلانے والوں کو دو دن تھانے میں بند کرنا چاہئے تاکہ آئندہ کوئی تیز رفتاری سے موٹرسائیکل نہ چلائیں۔ ایک شخص نے گاڑی خریدنے کے بعد کہا آجکل ٹریفک اتنا زیادہ ہوگیا ہے کہ 20 منٹ کا راستہ 50 منٹ میں طے ہوتا ہے جس کی ضرورت موٹرسائیکل سے پوری ہوتی ہے وہ بھی گاڑی خریدتے ہیں حالانکہ انہیں گاڑی خریدنی نہیں چاہئے۔ ایسے طلباء جس نے خود آج تک ایک بھی غیرنصابی کتاب نہیں پڑھی ہے وہ بھی یہی کہتا ہے کتاب پڑھنا نہایت ہی مفید ہے ہر کسی کو کتاب پڑھنے کی عادت پیدا کرنی چاہئے۔ نالہ کے پاس سے گزرتے شخص نے بیج سڑک پر بلغم تھوکتے ہوئے غصے سے کہا کہ پرچون کے دکانوں میں بچوں کے اشیائے خوردنی کے فروخت پر پابندی لگنی چاہئے کیونکہ سارے شہر کو پاپٹ وغیرہ کے پلاسٹ نے گندا کیا ہوا ہے۔ دو لڑکے ایک دوسرے کو گالی دے رہےتھے ایک آدمی سڑک کے کنارے پیشاب کرنے سے فارغ ہوکر دونوں کو اخلاقیات کا درس دینے لگے۔ ہر سال ماہ محرم میں عاشورہ اور چہلم کے دن چھری مارنے والے شخص نے مشورہ دینے لگا ہمیں عاشورہ اور چہلم کے دن چھری مارنے کے بجائے ضرورت مندوں کو خون دینا چاہئے۔

جب پاکستان میں تازہ تازہ کیبل عام ہوئے تھے تو ایک شخص مسجد میں مولوی کے پاس جاکر مشورہ مانگنے لگا کہ کیا ہم گھر میں کیبل لائیں تو مولوی نے مشورہ دیا گھر میں کیبل لانا حرام ہے کیونکہ کیبل میں بہت عجیب عجیب چینلز ہیں جنہیں دیکھ کر بچے خراب ہو سکتے ہیں۔ اتفاقا” چند دن بعد وہی آدمی کسی اور مسئلے کے حل کیلئے مولوی کے گھر گئے تو دیکھا کہ مولوی نے گھر میں کیبل لائے ہیں اور خود ایک خراب چینل دیکھ رہا ہے تو آدمی نے کہا مولوی صاحب آپ ہمیں کیبل لانے سے منع کرتےہیں اور آپ نے خود گھر میں کیبل لایا ہے تو مولوی نے جواب دیا ارے بیوقوف اگر میں گھر میں کیبل نہیں لاتا تو مجھے کیسے پتہ چلتا کہ کیبل میں کس کس طرح کے چینلز ہوتے ہیں اور میں آپ لوگوں کو کیسے روکتا؟